مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دوحہ میں آستانہ عمل کے ضامن ممالک کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ آستانہ اجلاس ایران، ترکی اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان منعقد ہوا جس کے اختتام پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مسٹر فیڈرسن نے بھی شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کے موجودہ اور انتہائی سنگین مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام شرکاء میں اتفاق رائے تھا کہ جھڑپیں فوری طور پر ختم ہونی چاہئیں۔
عراقچی نے کہا کہ شام کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کو برقرار رکھنے کے بارے میں فریقین کے معاہدے کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرارداد سے رجوع کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شامی حکومت اور حزب اختلاف کے قانونی گروہوں کے درمیان سیاسی مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
عراقچی نے کہا کہ اس اجلاس میں جو مطالبات اٹھائے گئے وہ شامی حکومت سے مشاورت کے لئے تھے۔ میں شام کی حکومت سے بھی مشاورت کروں گا، روس کو بھی بات چیت کے لیے مقرر کیا گیا ہے اور ہم یہ مشاورت دوسری حکومتوں کے ساتھ بھی کریں گے اور بات چیت کے سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
آپ کا تبصرہ